کراچی میں آصف* نامی ڈیلر آئس نشہ فروخت کرتا ہے اور مختلف طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد اس کے کلائنٹس ہیں جن میں اچھے گھرانوں سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد اور طالب علم بھی شامل ہیں۔
میں نے آئس ڈرگ کو نشے کے طور استعمال کرنا شروع کیا اور جب میری طلب بڑھتی گئی تو میں نے سوچا کہ اپنا نشہ پورا کرنے کے لیے کچھ کرنا چاہیے۔ یہی وجہ تھی کہ میں نے آئس ڈرگ کی فروخت شروع کر دی۔
مجھے آئس ڈرگ کا دھندا کرتے ہوئے تقریباً تین سال ہو چکے ہیں اور چونکہ میں اس کا ڈیلر ہوں لہٰذا ذاتی استعمال کے لیے میں آئس کی کچھ مقدار اپنے پاس رکھ سکتا ہوں۔
کرسٹل میتھ کی تیاری کے لیے باقاعدہ لیبارٹری کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ ایسا نشہ نہیں جسے آپ اپنے گھر پر بھی تیار کرسکیں۔ بعض لوگ اسے اپنے گھروں میں تیار کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اکثر وہاں دھماکے کی خبریں سننے کو ملتی ہیں۔
میں کراچی کی افغان بستی سے ’’آئس‘‘ خریدتا ہوں اور کرسٹل میتھ کی زیادہ تر سپلائی اسی علاقے سے یا پھر گڈاپ سے شہر کے دیگر حصوں تک پہنچتی ہے۔
آئس ڈرگ افغان بستی میں تیار نہیں کی جاتی بلکہ کہیں اور سے یہاں فروخت کے لیے لائی جاتی ہے۔ کچھ لوگوں نے افغان بستی میں اسے تیار کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔
میں مختلف اقسام کے لوگوں کو آئس نشہ فروخت کرتا ہوں جن میں طالبعلوں کے ساتھ ساتھ ملازمت پیشہ افراد بھی شامل ہیں۔
زیادہ تر لوگ اسے پہلی مرتبہ اس لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ ایک سے دو روز تک جاگنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ آئس نشے کو رات بھر پارٹی کرنے یا پھر کئی گھنٹوں تک جاگ کر کام کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اسے استعمال کرنے والوں کو یہ احساس بھی نہیں ہوتا کہ وہ اس کے عادی ہوچکے ہیں۔
پاکستان میں زیادہ تر کرسٹل میتھ درآمد شدہ ہوتا ہے البتہ یہاں کچھ لیب موجود ہیں جو مقامی طور پر یہ مرکب تیار کرتے ہیں۔ 2015میں کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں قائم ایک میتھ لیب میں ہونے والے دھماکے کے بعد اینٹی نارکوٹکس فورس نے اس نشہ آور مرکب کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تھا تاہم اس کے بعد سے قانون نافذ کرنے والوں کو کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔