آئس کا نشہ کرنے والا لاہور کا رہائشی 42 سالہ میاں عابد
ایک بات میں بالکل واضح طور پر بتادوں کہ میں نشے کا عادی نہیں ہوں اور نہ ہی میں نے نشے کی حالت میں کبھی کوئی برا کام کیا۔ درحقیقت میری ایک فیملی ہے اور میں اپنی بیوی اور دو بچوں کے ساتھ اولڈ لاہور میں رہائش پذیر ہوں، میرے بچے اسکول بھی جاتے ہیں۔
جہاں تک میرے آئس استعمال کرنے کی بات ہے تو میں اسے جب چاہوں چھوڑ سکتا ہوں، یہ میرے لیے بہت آسان ہے، جب مجھے ضرورت ہوتی ہے تب ہی اس کا استعمال کرتا ہوں ورنہ نہیں۔
میں مانتا ہوں کہ میں ایک خطرناک آدمی ہوں، یہاں اس علاقے میں مجھے سب ہی جانتے ہیں۔ میرے اور میرے گینگ کے خلاف چوری، ڈکیتی، جوئے اور مسلح تصادم کے تقریباً 300 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ پھر بھی میں جیل میں نہیں بلکہ آزاد ہوں۔
اب میں تقریباً 8 یا 10 سال سے کرسٹل میتھ استعمال کررہا ہوں۔ میں لاہور کے پوش علاقوں ڈیفنس اور گلبرگ میں موجود قحبہ خانوں میں باقاعدگی سے آتا ہوں اور یہیں سے مجھے یہ لَت لگی۔ یہاں ایک شخص نے مجھے بتایا کہ اس کے استعمال سے ’’کارکردگی‘‘ بہتر ہوتی ہے، لہٰذا میں نے اسے استعمال کیا اور مجھے کافی اچھا محسوس ہوا۔
اس کے استعمال سے کام کے دوران یا پولیس سے بچنے کے لیے میرے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا۔ مجھے نہیں لگتا کہ یہ مجھے موت کی جانب لے جارہا ہے کیوں کہ میں اسے صرف اس وقت استعمال کرتا جب عورتوں کے پاس جاتا ہوں۔
میرا ایک ہفتے کا کوٹہ چند گرام کرسٹل میتھ ہے جو میں قحبہ خانوں یا ایران اور افریقا سے واپس آنے والے کسی شخص سے خرید لیتا ہوں۔ آئس کو پاکستان میں اسمگل کرنا مشکل نہیں کیوں کہ یہ چینی کی طرح دکھتا ہے، آپ اسے آسانی سے شیشے کے کسی مرتبان میں رکھ سکتے ہیں اور ایئرپورٹ حکام کا اس پر شک نہیں جاتا۔
میں ایک گرام کے 3 ہزار یا کبھی 2 ہزار روپے ادا کرتا ہوں حالانکہ اس کے مقابلے میں ہیروئین سستی پڑتی ہے اور 700 روپے فی گرام کے حساب سے مل جاتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جب شہر میں سیاسی ریلیاں وغیرہ ہوتی ہیں تو آئس کی قیمت کم ہوجاتی ہے، اب یہ مت پوچھیے گا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
ان دنوں میں نئے مکان کی تلاش میں ہوں، میری بیوی چاہتی ہے کہ میں یہاں سے کہیں اور منتقل ہوجاؤں، وہ کہتی ہے کہ وہ روزانہ پولیس کا سامنا نہیں کرسکتی جو میری تلاش میں ہے۔
میں بھی یہی چاہتا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے اچھے اسکولوں میں جاسکیں، میں انہیں ایک اچھی زندگی دینا چاہتا ہوں۔
اینٹی نارکوٹکس فورس کا کہنا ہے کہ اس نے لاہور میں آئس کا نشہ کرنے والے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد کی نشاندہی کی ہے جبکہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
لیکن اب تک لاہور میں کرسٹل میتھ فروخت کرنے یا اسے استعمال کرنے والے ایک بھی شخص کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہوسکی ہے۔
جیو ٹی وی نے اس سلسلے میں 50 پولیس افسران سے بات کی اور ان میں سے کسی کو بھی کرسٹل میتھ اور اس کے اثرات کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا۔